تحریر : باسم شریف جدید دنیا کا معاشی نظام اور پاکستان دنیا بھر میں پھیلے ہوئے قدرتی وسائل اور انسانی دولت کی پیدائش اور سرکولیشن انسانی ا...
تحریر : باسم شریف
جدید دنیا کا معاشی نظام اور پاکستان
دنیا بھر میں پھیلے ہوئے قدرتی وسائل اور انسانی دولت کی پیدائش اور سرکولیشن انسانی اختیار میں نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔اس کو اللّٰہ تعالٰی نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔انسان اپنے تجربات اور تکنیک کی روشنی میں ان سے فائدہ اٹھانے اور استعمال کرنے کا میکنزم ڈویلپ کر سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔آج ماڈرن ٹائمز اینڈ سپیس میں مغربی اقوام اور ڈویلپڈ ممالک نے اس پر بہت کام کیا ہے اور اس سے بہت فائدے اٹھائے ہیں ۔
کرپشن ، فراڈ، مہنگائی، معاشی بحران اصل میں" دولت اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم" اور حد سے بڑھے ہوے لالچ طمع اور زر پرستی کی وجہ سے ہے ، اسلامی معاشیات کا پہیہ جس اصول کے گرد گھومتا ہے وہ یہ ہے
"کئ لا يکون دولة بين
الاغنيا" ( اسلامی معاشیات)
یعنی کہ دولت صرف مخصوص ہاتھوں میں نہ سمٹ جائے " بلکہ علم الاقتصاد کا اصل مقصد یہ ہے کہ اللّٰہ کی پیدا کردہ دولت اور بیش قیمت خزانوں اور نعمتوں سے ساری انسانیت ایک نظم کے تحت فائدہ اٹھائے ۔۔۔۔۔دنیا میں جن اکانومک سسٹمز نے اس اصول کو فالو کیا ہے وہاں ہمیشہ ترقی ہوئی اور چائنہ جیسے ممالک ہوں یا اونٹوں اور کھجوروں پر گزارہ کرنے والے عرب ۔۔۔۔۔جب ان قوموں نے سرمائے اور زندگی کی دیگر آسائشوں اور نعمتوں کو گراس روٹ لیول تک پبلک میں ہر ایک کے لئے سرکولیٹ کر دینے والا اکانومک میکانزم وسیع پیمانے پر بچھا دیا یعنی سرمائے کی گردش کو چند ہاتھوں تک محدود نہیں کیا تو نہ صرف ان کی اپنی قومیں غربت سے نکل گئیں بلکہ یہ لوگ بہت سے دوسرے ممالک کا سہارا بنے۔۔۔۔۔یہی علم الاقتصاد کا عالمی اصول ہے
پاکستان میں قوم کی قوت خرید بڑھانے کے لیے اگر ہم حکومتی زمہ داروں سے مایوس ہو گئے ہیں ( حالانکہ مایوس نہیں ہونا چاہئے) تو نجی سرمایہ کاروں کو موٹیویشن دیں چاہے وہ اندرون ملک سے ہوں یا بیرونی ممالک سے وہ انڈسٹریل یونٹس لگائیں تا کہ سرمائے کے فوائد گراس روٹ لیول تک پہنچیں قوم کی قوت خرید میں اضافہ ہو اور قوم غربت کی لکیر سے نکلے، جہاں تک فضول خرچی اور وسائل کے ضیاع کا تعلق ہے اس کی حوصلہ افزائی کبھی نہ تو ترقی یافتہ ممالک نے کی ہے نہ عالمی مالیاتی اداروں نے اور اسلامی معاشیات کا اصول بھی یہی ہے کہ اخراجات میں اعتدال اور میانہ روی رکھنے والی قومیں کبھی تنگدست نہیں ہوتیں ۔ ۔۔۔۔۔۔ما عال من اقتصد
کوئی تبصرے نہیں