تحریر ۔صہیب فاروق صدیقی گذشتہ رات اچانک وفات پا جانے والے میرے قریبی عزیز حافظ اکمل مرحوم کو اللہ تعالی نے پانچ بیٹیوں کے بعد ایک خوبصورت...
گذشتہ رات اچانک وفات پا جانے والے میرے قریبی عزیز حافظ اکمل مرحوم کو اللہ تعالی نے پانچ بیٹیوں کے بعد ایک خوبصورت بیٹے محمد علی سے نوازا تو اس کی ولادت کے چند ہی دن کے بعد اس کی بے مثال ماں اور میری پھوپھو زاد بہن اس دنیا سے رخصت ہوگٸی، اور اب 11سال کی عمر میں محمد علی باپ کے سایہ سے بھی محروم ہوگیا،
آج ننھے محمد علی کو سینے سے لگایا تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا میں بخوبی احساس کر سکتا ہوں کہ باپ کی جداٸی کا صدمہ کتنا گہرا ہوتا ہے مگر محمد علی کا صدمہ میرے صدمہ سے کہیں بڑا ہے کیونکہ میں نے اپنے باپ کی جداٸی کا صدمہ شادی کے بعد جوانی میں دیکھا جبکہ وہ تو ابھی بہت چھوٹا ہے
اس منظرنامہ نے مجھے آج سے کٸی سال قبل اپنے بچپن میں اپنے تایا اور چچا کی ننھی اولاد کی یتیمی کی سسکیوں بھرے کربناک زخم بھی تازہ کر دیے آج میرے تایازاد و چچازاد بھی ننھے محمد علی کی آہ و بکا میں اپنا ماضی تلاش کر کے خوب روٸے
ننھے محمد علی کے کچھ ہم جماعت طلبہ بھی سکول یونیفارم پہنے اپنے دوست کے والد کے جنازہ میں شریک تھے ان طلبہ کو جنازہ میں دیکھ کر مجھے بے حد خوشی ہوٸی ، انہیں جنازہ میں شرکت کی رخصت دینے والے اساتذہ بھی لاٸق تحسین ہیں
زمانہ طالب علمی میں بچوں کو ایک دوسرے کے دُکھ سُکھ میں شرکت کی ترغیب دینی چاہیے میں بھی اپنے طلبہ سے اس کی باقاعدہ کارگزاری لیتا ہوں ،
نماز جنازہ کی اداٸیگی کے بعد ننھے محمد علی کے ننھے دوست اسے سینہ سے لگا کر دلاسہ دے رہے تھے تو اسی دوران اس کے ایک دوست نے اپنے غمزدہ یتیم دوست کو سینہ سے لگانے کے بعد مسکراتے ہوٸے اپنی جیب سے دو عدد چاکلیٹ نکالے اور جھٹ پٹ اس کے ہاتھ میں تھما دیے۔ محمد علی ٹال مٹول کرتا رہا لیکن وہ اصرار کرتا رہا یار رکھ لو ، یار رکھ لو، آخرکار دوست کے اصرار پر اس نے وہ جیب میں ڈال لیے،
محمد علی کو اس انتہاٸی تکلیف دہ لمحہ میں چاکلیٹ کا تحفہ پیش کرنے والے ننھے بچے کی اس ادا پر مجھے بے حد رشک و پیار آیا اور اس عمل سے بے اختیار میری آنکھوں سے آنسو ٹپک پڑے ،
تدفین سے فراغت کے بعد میت کے اہل خانہ کے پاس تعزیت کے لیے پہنچے تو وہاں مرحوم کی ننھی صاحبزادیاں غم سے نڈہال سرجھکاٸے گُم سُم بیٹھی تھیں جنہیں ہر کوٸی اپنے انداز میں دِلاسہ دے رہا تھا ،
ان بچیوں کے غم کو دیکھ کر دل پسیج گیا اس موقع پر اللہ تعالی نے میرے دل میں ان کے لیے جو تعزیتی پیغام ڈالا وہ یہ تھا کہ دیکھو پیارے بچو ! ماں باپ کی جداٸی کا صدمہ عمر کے کسی بھی حصہ میں ہو وہ بہت گہرا صدمہ ہوتا ہے اس لیے کہ والدین کا کوٸی ثانی نہیں ہوتا ، تاہم آپ کے صدمہ کی کیفیت ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کے بچپن میں والدین کے سایہ سے محرومی کے صدمہ جیسی ہے آپ ﷺ کم عمری ہی میں پہلے والد ماجد اور پھر والدہ ماجدہ کے سایہ شفقت سے محروم ہو گٸے تھے تو اپنے غم و صدمہ کو ہلکا کرنے کے لیے اپنے آقا ومولی ﷺ کے یتیمی کے صدمہ کو یاد کر لینا ۔
اللہ تعالی ننھے محمدعلی کے والد اور والدہ کی مغفرت فرماٸے ار اس کی بہنوں اور تمام اہل خانہ کو صبر ِجمیل و اجر جزیل عطافرماٸے ۔آمین
دعا گو: #محمدصہیب_فاروق
کوئی تبصرے نہیں