Page Nav

HIDE

Grid

GRID_STYLE

Pages

بریکنگ نیوز

latest

پاکستان میں پیناڈول کی پیداوار بند، مریضوں کے لیے اب کیا متبادل ہے؟

 کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں رہائش پذیر محمد یوسف کا خاندان تین افراد پر مشتمل ہے جس میں وہ خود، ان کی بیوی اور ان کا چار سال کا بیٹا شام...


 کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں رہائش پذیر محمد یوسف کا خاندان تین افراد پر مشتمل ہے جس میں وہ خود، ان کی بیوی اور ان کا چار سال کا بیٹا شامل ہے۔

محمد یوسف بخار کی دوائی کے لیے طویل عرصے سے پیناڈول استعمال کرتے آرہے ہیں۔ ان کے مطابق معمولی بخار کی صورت میں جو اکثر موسم بدلنے پر انھیں یا ان کے خاندان کے دوسرے افراد کو ہوتا ہے تو وہ پیناڈول کو ہی آزمودہ دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔


وہ کہتے ہیں کہ ان کے گھر میں پیناڈول کی گولی اور سیرپ موجود رہتا ہے تاکہ بخار کی صورت میں وہ استعمال کر سکیں تاہم اگر بخار نہ اترے تو پھر وہ ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں۔


پاکستان میں پیناڈول کے بطور بخار کی دوائی کے استعمال کا رجحان عام ہے اور لوگ بخار ہونے پر خود ہی پیناڈول استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں۔


اگرچہ ڈاکٹروں اور ماہرین صحت کے مطابق خود سے دوائی استعمال کرنا غلط ہے تاہم پاکستان میں اس کا رجحان عام ہے۔


لیکن اب پاکستان میں پیناڈول تیار کرنے والی کمپنی کی جانب سے اس کی پیداوار بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔


پاکستان میں پیناڈول کی گولی اور سیرپ ایک ملٹی نیشنل کمپنی ’جی ایس کے‘ تیار کرتی ہے جس نے حکومت پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ اب اس کے لیے پیناڈول کی دوا کی پیداوار ممکن نہیں، اس لیے کمپنی کی جانب سے اسے بند کر دیا گیا ہے۔

پیناڈول کی پیداوار کیوں بند ہوئی؟

ملٹی نیشنل کمپنی ’جی ایس کے‘ نے حکومت پاکستان کو لکھے گئے خط کے ذریعے آگاہ کیا کہ پیناڈول کی پیداوار میں کمپنی کو نقصان کا سامنا ہے کیونکہ اس کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے اس کی پیداواری لاگت بہت بڑھ گئی ہے اور اب اس کے لیے ممکن نہیں رہا کہ وہ اسے پرانی قیمت پر بیچے۔

کمپنی کے مطابق اگرچہ اسے اس سال اگست کے مہینے میں مہنگائی کی بلند شرح کی وجہ سے کچھ پرائس ایڈجسٹمنٹ کرنے دی گئی تاہم یہ اضافہ اس دوا کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی زیادہ قیمتوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

کمپنی کے مطابق وفاقی حکومت کی پرائس ڈرگ کمیٹی نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کی تھی تاہم وفاقی کابینہ نے اس کی منظوری نہیں دی۔

کمپنی کے مطابق اس نے گزشتہ بارہ ماہ میں چار ارب پچاس کروڑ پیناڈول اور پیناڈول ایکسٹر ا کی گولیاں تیار کیں اور انھیں مارکیٹ میں فراہم کیا۔ اس کے مطابق اس نے کورونا، ڈینگی کی وبا اور دوسری آفات میں اپنی ذمہ داری پوری کی تاہم اب اس کے لیے اس دوا کی تیاری ممکن نہیں رہی۔

واضح رہے کہ پیناڈول کی پیداوار بند ہونے کے اعلان سے پہلے اس کی مارکیٹ میں دستیابی کم ہو گئی تھی، جس کی وجہ سے اس کی قیمت میں اضافہ دیکھا گیا اور اس کی ذخیر ہ اندوزی کی شکایات بھی سامنے آئیں۔

کراچی میں گودام پر چھاپے مار کر اس کی بڑی مقدار برآمد کرنے کا آپریشن بھی سندھ حکومت کے متعلقہ محکمے نے کیا تھا۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین قیصر وحید کے مطابق پیناڈول کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کی قیمت میں اضافے کی وجوہات میں پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہے۔

اس کے ساتھ چین میں خام مال تیار کرنے والی کمپنیوں میں سے کچھ کمپنیاں ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کے طور پر بند کر دی گئی ہیں۔

اسی طرح بحری جہازوں کے کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے اس خام مال کی قیمت بھی بڑھ گئی ہے اور اس کی وجہ سے پیناڈول کی پیداواری لاگت بھی بڑھ گئی ہے۔

قیصر وحید نے کہا کہ پیناڈول بنانے والی کمپنی نے حکومت کے سامنے کیس بھی رکھا کہ اسے اس دوا کی تیاری میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس بارے میں کوئی فیصلہ نہ ہو سکا جس کے بعد جی ایس کے نے اس کی پیداوار بند کرنے کا اعلان کیا۔

کیا ادویات کی قیمتوں کا میکنزم پیناڈول کی پیداوار بند کرنے کا سبب بنا؟

قیصر وحید نے بتایا کہ پاکستان میں ادویات کی قیمتیں وفاقی حکومت مقرر کرتی ہے اور پہلے ان کی قیمتوں میں ردو بدل کا اختیار وفاقی سیکرٹری صحت کے پاس ہوتا تھا تاہم چند سال پہلے یہ اختیار وفاقی کابینہ کو دے دیا گیا۔

وفاقی، صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کے علاوہ ادویات سازی کے شعبے کے افراد پر مشتمل پرائس ڈرگ کمیٹی ادویات کی قیمتوں میں ردوبدل کی سفارشات وفاقی کابینہ کو بھیجتی ہے۔

اس کمیٹی کی جانب سے پیناڈول کی قیمت بڑھانے کی تجویز وفاقی کابینہ کو بھیجی گئی تھی تاہم وفاقی حکومت نے اسے منظور نہیں کیا۔

صحت عامہ کے ماہر ڈاکٹر سلمان اوٹھو نے اس سلسلے میں کہا کہ پیناڈول کی تیاری کی بندش کمپنی کی جانب سے اس بنیاد پر کی گئی کہ خام مال کی قیمت بڑھ گئی ہے تاہم خام مال کی قیمتیں دوسری ادویات کی بھی بڑھی ہیں لیکن ان کی تیاری تو جاری ہے۔
ان کے مطابق کمپنی قیمت بڑھانے کے لیے یہ حربہ استعمال کر رہی ہے کیونکہ پاکستان میں اس دوا کی ڈیمانڈ بہت ہے اور عام فرد سمجھتا ہے کہ بخار کی دوا صرف پیناڈول ہے جس کا شاید کمپنی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔

پاکستان میں ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم فارما بیورو کی ترجمان عائشہ ٹمی نے اس سلسلے میں کہا کہ فارما سیوٹیکل کمپنیاں پاکستان میں خیراتی مقصد کے تحت کام نہیں کرتیں بلکہ کاروبار کرتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس صورت میں کم قیمت پر دوا بیچنا ممکن نہیں جبکہ لاگت زیادہ ہو۔ عائشہ ٹمی نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ کمپنی کی جانب سے حکومت کو بلیک میل کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کمپنی کو ہر مہینے کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ پیناڈول ہی نہیں دوسری ادویات کی تیاری بھی خام مال کی زیادہ قیمت کی وجہ سے بند ہو سکتی ہیں۔

’حکومت کو اس بارے میں کچھ سوچنا ہوگا کہ کیونکہ ایسے حالات بحران تک چلے جاتے ہیں۔‘

پیناڈول کے علاوہ بخار کی کونسی دوا استعمال کی جا سکتی ہے؟

پیناڈول کی پیداوار بند ہونے کے بعد بخار کی متبادل دوا کے بارے میں ڈاکٹر سلمان اوٹھو نے بتایا کہ پیناڈول کی دوا ایک ہاؤس ہولڈ نام بن چکی ہے اس لیے اکثر لوگ بخار کی صورت میں اس کا استعمال کرتے ہیں تاہم بخار کے دوا کے طور پر اور بہت سی دوائیں موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کئی سال پہلے پیراسٹامول شیر والی گولی کا استعمال عام تھا۔ اس کی پیداوار بند ہونے کے بعد پیناڈول بہت معروف ہوئی۔

ان کے مطابق کئی کمپنیاں بخار کی دوائیں بنا رہی ہیں، جو پیناڈول جیسا کام کرتی ہیں۔’ان دواؤں میں ڈسٹڑول، کالپول کو کافی معروف ہیں۔‘

قیصر وحید نے کہا کہ پیناڈول کے علاوہ بخار کی دوسری ادویات کی ایک لمبی فہرست ہے اور صرف پاکستان میں کئی درجن ادویات مختلف کمپنیوں کی جانب سے تیار کی جاتی ہیں جو ڈاکٹر سے مشورے کے بعد بخار اور درد کے علاج کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔

بشکریہ بی بی سی

کوئی تبصرے نہیں