سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے نبی ﷺ نے سب سے پہلے مدینہ میں عدل و انصاف قائم کیا...
سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے نبی ﷺ نے سب سے پہلے مدینہ میں عدل و انصاف قائم کیا، بدقسمتی سے پاکستان میں ہم نے قانون کی حکمرانی دیکھی ہی نہیں، معاشرے میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی آتی ہے۔
سیرت النبی ﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی کا مطلب ہوتا ہے کہ سب لوگوں کے لیے ایک قانون ہو، کوئی قانون سے اوپر نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی کے انڈیکس میں تقریباً تمام مسلمان دنیا 20 فیصد سے کم ہے، پاکستان کا انڈیکس بھی 10 فیصد سے کم ہے، ہمارا یہ حال ہے تو کیسے خوشحالی آئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا مبارک دن ہے، نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے متعلق بات کروں گا، میری کوشش ہے کہ میں نے جو 70 سال کی زندگی گزاری ہے اس سے اپنی قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی زندگی سے کیا سبق سیکھے، میں خود کو عالم نہیں سمجھتا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ عاشقِ رسول ﷺ ہونے کے لیے آپ کو کوئی ڈگری نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 622 ہجری میں نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم مدینہ ہجرت کرتے ہیں، اور 632 ہجری میں وہ پردہ کر لیتے ہیں، ان 10 سالوں میں دنیا کی تاریخ بدل جاتی ہے، مشرق اور مغرب میں دو سپر پاورز تھیں، ان لوگوں کی کوئی حیثیت نہیں تھی، یہ قوم 10 سالوں میں بدلی، اور انہوں نے دنیا کی امامت کی اور پوری دنیا میں چھا گئے، ہمارے نبی ﷺ سےکیسے ان لوگوں کو تبدیل کیا، کیسے سب لیڈرز بن گئے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے بچوں اور نوجواںوں کو اسکولوں میں پتا چلنا چاہیے کہ انہوں نے کیسے انسانوں کو تبدیل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کا خواب تھا کہ ہم دنیا میں ایسا ملک بنائیں گے جو دنیا میں مثال بنے گا کہ حقیقی طور پر اسلام کیا ہے، ان کی ساری نظر مدینہ کی ریاست پر تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں ﷺ نے سب سے پہلے انسانوں کو آزاد کیا کیونکہ آزاد ذہن ہی بڑے کام کرتے ہیں، نئی چیزیں جو ایجاد ہوتی ہیں وہ آزاد ذہن کرتے ہیں، غلام نہیں کرسکتا، کئی سو سال تک ساری دنیا کے ٹاپ سائنسدان مسلمان تھے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی رکاوٹ خوف کا بت ہے، اس کا توڑنا بہت ضروری ہے، سب سے بڑا خوف موت کا ہے، اللہ نے کہا کہ زندگی اور موت میرے ہاتھ میں ہے، اسی طرح عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے، لوگ ڈرتے ہیں کہ وہ ذلیل ہو جائیں گے، اور پھر رزق، لوگ اپنی نوکریاں نہیں چھوڑتے، لوگ صرف اس لیے غلط کام کرتے ہیں کہ میری نوکری نا چلی جائے، اللہ نے کہا ہے کہ رزق میرے ہاتھ میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے میرے اندر ایمان آتا گیا اور نبی ﷺ کی سیرت سمجھتا گیا، آہستہ آہستہ بت ٹوٹتے گئے، مجھے پچھلے 6 مہینے میں جتنی عزت اللہ نے دی ہے، اتنی ساری زندگی میں کبھی نہیں ملی، اگر انسان کے ہاتھ میں ذلت ہوتی تو میں آج بڑا ذلیل ہو چکا ہوتا۔
عمران خان نے کہا کہ یہ جو ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سیو کھیلیں گے تو موت سے بچ جائیں گے، یا ہم اگر ہم ایمان کے مطابق چلیں گے تو شاید جلدی موت آ جائے گی، یہ سب سے بڑا خوف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا جہاد اپنی نفس کے خلاف ہے، جو انسان اپنے لیے زندگی گزارتا ہے وہ چھوٹا سا انسان بن جاتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں