پاکستان کے نامور فلم اسٹار مصطفٰی قریشی نے کہا ہے کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ امیرانہ فلم ہے، جبکہ ہماری فلم غریبانہ تھی جسے عوام کی اکثریت ن...
پاکستان کے نامور فلم اسٹار مصطفٰی قریشی نے کہا ہے کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ امیرانہ فلم ہے، جبکہ ہماری فلم غریبانہ تھی جسے عوام کی اکثریت نے دیکھ کر امیرانہ بنایا تھا۔
’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی ریلیز کے حوالے سے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مصطفیٰٗ قریشی کا کہنا تھا کہ ’مولا جٹ‘ اپنے دور میں ساڑھے چار سال تک سنیما گھروں کی زینت بنی رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ میں جدید ٹیکنالوجی اور بھاری سرمایہ استعمال کیا گیا ہے۔ اطلاع ہے کہ اس فلم پر 50 سے 60 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔
فلم کے کرداروں پر تبصرہ کرتے ہوئے ’مولا جٹ‘ میں نوری نتھ کا کردار ادا کرنے والے مصطفٰی قریشی نے کہا کہ حمزہ عباسی، فواد اور ماہرہ خان سمیت دیگر اداکاروں نے اپنے کردار اچھے انداز میں نبھائے ہیں۔
’ڈائریکٹر بلال لاشاری نے جو ماحول بنایا ہے اس کے مطابق فنکاروں نے اچھا پرفام کیا ہے۔ ساتھ ٹیکنالوجی کا استعمال بھی اچھا کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے ’مولا جٹ‘ فلم میں اپنے اور نامور اداکار سلطان راہی کے کرداروں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کردار میں سلطان راہی کا لہجہ سخت اور اس کے سامنے میرا کردار نرم لہجے کا تھا جسے لوگوں نے بہت پسند کیا تھا۔ ’جبکہ اس فلم میں حمزہ عباسی کا لہجہ سخت اور فواد کا لہجہ نرم دکھایا گیا ہے۔‘
مصطفی قریشی کا مزید کہنا تھا کہ فلم مولا جٹ کے کئی ڈائیلاگ آج بھی دہرائے جاتے ہیں۔ ’ہماری فلم آمرانہ دور میں آئی تھی اور جیل میں کہہ گئے میرے ڈائیلاگ ’نواں آیا اے سونیا‘ پر بہت داد ملی۔
فلم دی ’لیجنڈ آف مولا جٹ‘ 1979 میں ریلیز ہونے والی سپرہٹ فلم ’مولا جٹ‘ کے کرداروں پر مبنی ایک نئی کہانی ہے، جس کو فلم کی زبان میں ری بوٹ کہا جاتا ہے۔
یہ فلم 2020 میں نمائش کے لیے تیار تھی لیکن کورونا کی وبا کے باعث یہ نمائش کے لیے پیش نہ کی جا سکی۔
مگر اب اس فلم کی پاکستان سمیت پوری دنیا میں نمائش جاری ہے۔
کوئی تبصرے نہیں