دیر بالا(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ہمارے حکمران ہر در پر جھکے ،سوال کیا ،کشکول پھیلائے لیکن اللہ کے سامنے نہیں جھکتے...
دیر بالا(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ہمارے حکمران ہر در پر جھکے ،سوال کیا ،کشکول پھیلائے لیکن اللہ کے سامنے نہیں جھکتے۔مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی ،پی ٹی آئی ایک ہی نظام ،ایک ہی اسٹیٹس کو اور سودی معیشت کی محافظ ہیں ہماری لڑائی کسی فرد یا کسی پارٹی سے نہیں بلکہ اللہ کا نظام نافذ کرنے کی جدو جہد ہے ۔
دیر بالا اسٹیڈیم میں عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ چند سود خور اور کرنسی کے کھیل میں ملوث بینک حکومتی سر پرستی میں ملک کو تباہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں روپے کی قدر کم کرنے میں بینکوں کا گھناونا کھیل شرمناک ہے حکومت اور اسٹیٹ بینک تماشائی بننے کی بجائے ان کیخلاف فوری کاروائی کرے۔ڈالر کی قیمت میں مصنوعی اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے ذریعے عوام سے اربوں روپے نچوڑے گئے۔مہنگائی کی ظالمانہ لہر سے عام آدمی کا جینا مشکل ہو چکا حکومت فوری طور پر سودی نظام کے تحفظ کی اپیل واپس لے اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے سودی نظام کے خاتمے کی طرف پہلا قدم اٹھائے۔ٹرانسجینڈر ایکٹ کوپوری قوم مسترد کرتی ہے خواجہ سرائوں کو وہ تمام حقوق دئیے جائیں جو ایک پاکستانی کی حیثیت سے ان کا حق ہے۔جماعت اسلامی سمیت ہر مسلمان ختم نبوت کے تحفظ کے لیے ہر وقت بیدار اور تیار ہے ملک میں مخصوص لابی کی قادیانیوں کو کلیدی عہدوں پر لانے کی سازش بے نقاب ہو چکی۔ختم نبوت کا تحفظ ہمارے ایمان کا حصہ ہے جس پر کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے
ان کا خیالات کا اظہار انہوں نے دیر بالا اسٹیڈیم میں عظیم الشان ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امیر جماعت اسلامی کے پی پروفیسر محمد ابراہیم،ایم این اے مولانا عبدا لاکبر چترالی،صاحبزادہ طارق اللہ،عنایت اللہ خان،امیر ضلع حنیف اللہ نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ خواجہ سرائوں کے حقوق کی بات کرتی رہی ہے ہم اب بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ خواجہ سرائوں کو تمام حقوق دئیے جائیں جو ان کا بحیثیت پاکستانی حق ہے۔خواجہ سرائوں کو نوکریاں دی جائیں ان کو الاوئنس دیا جائے ان کو چھت دی جائے ان کو تحفظ دیا جائے ان کی تعلیم اور صحت کے لیے بہترین انتظامات کیے جائیںلیکن ٹرانسجینڈر کے حقوق کے لیے موجودہ ایکٹ 2018 میں جو خامیاں موجود ہیں ان کو دور کرنے کے لیے جماعت اسلامی جو اس قانون میں ترامیم لے کر آئی ہے حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ اس کو قبول کرے
سراج الحق نے کہا کہ 19 سال جماعت اسلامی نے وفاقی شرعی عدالت میں سود کیخلاف جنگ لڑی ہے فیصلہ جماعت اسلامی کے حق اورسود کیخلاف آیا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر من وعن عمل کرے کیونکہ اللہ نے کسی گناہ کو اور کسی برائی کو اپنے ساتھ جنگ قرار نہیں دیا سوائے سود کے۔سود ڈائریکٹ اللہ اور اس کے رسولۖ کے ساتھ جنگ ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ آج کی گورنمنٹ بھی سپریم کورٹ گئی ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ 20 سال تک ہمیں مزید سودی نظام چلانے کی اجازت دی جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ 20 سال تک یہ اللہ اور اس کے رسول ۖ کے ساتھ جنگ کرنا چاہتے ہیں۔جو حکومت اللہ اور اس کے رسول ۖ کے ساتھ جنگ کرتی ہے تو ہم اس حکومت کے ساتھ جنگ کرنے کے لیے تیار ہیںملک میں سودی نظام کے مکمل خاتمے تک اپنی بھر پور جدو جہد جاری رکھیں گے ان کا کہنا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول ۖ کے ساتھ جنگ کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج پاکستان میں طرح طرح کے عذاب ہیں ابھی حالیہ عذاب جو سیلاب کی صورت میں آیا ہے اس سے 3 کروڑ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں 10 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے ہیں ہزاروں بچیاں،بچے یتیم ہوئے ہیں اس کے باوجود حکمران ہوش کے ناخن نہیں لے رہے۔سیلاب متاثرین کی مدد کے حوالے سے حکومت کے اعلانات اور دعوے صرف تقریروں تک محدود ہیں ضرارت اس امر کی ہے کہ فوری طور پر بحالی کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن،پی ٹی آئی ،پیپلز پارٹی یہ تینوں پارٹیاں ایک ہی نظام ، اسٹیٹس کو اور سودی نظام کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور ہمارا ان سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں بلکہ ہماری لڑائی ان سب کے ساتھ اس فرسودہ نظام کے تحفظ پر ہے۔پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ہیں میں انتہائی احترام کے ساتھ یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری سوچ تھی کہ جب پی ڈی ایم کی حکومت آئے گی تو جو پی ٹی آئی میں خرابیاںہیں جو معاشرے میں تباہی کا سبب بنتی ہیں وہ اس کو ریورس کرے گی اور معاشرے کی اصلاح کرے گی وہ تمام ترامیم اور بل جو معاشرے کو فحاشی کی طرف لے کر جاتی ہیںان کو واپس لے گی لیکن بد قسمتی کے ساتھ وہ تمام خرابیاں بدستور قائم ہیں بلکہ اس سے آگے بڑھ کر مزید ترامیم اور بل آ رہے ہیں جو لمحہ فکریہ ہیںدوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ ۔ دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت کا وزیر اعظم جب امریکا جاتے ہیں تو اپنے اقتدار کی بھیک مانگتے ہیں قرضوں کی بھیک تو مانگتے ہیں لیکن ان سے چند کلو میٹرکے فاصلے پرقوم کی بیٹی عافیہ صدیقی قید ہے اس کا ذکر تک زبان پر نہیں لاتے یہ کس کے غلام ہیں؟
سراج الحق نے مزید کہا ہے کہ آٹا ،چینی،دال اور روز مرہ کی اشیا کی قیمتیںسب مہنگائی کی وجہ سے آسمان سے باتیں کررہی ہیں بجلی تین روپے یونٹ کاسٹ کے ساتھ کے پی کے پیدا کرتا ہے اور وہی بجلی کے پی کے میں عوام کو 20 روپے یونٹ پر ملتی ہے یہ عیاشیاں یہ فضول خرچیاں یہ سب خرچ یہ لوگ کرتے ہیں اور اس کا کفارہ عوام ادا کرتے ہیں۔میں عمران خان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ مہنگائی کی بات کرتے ہیں وہ نظام کی اصلاح کی بات کرتے ہیں وہ مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں کے پی کے میں 10 سالوں سے ان کی حکومت ہے پنجاب اور کشمیر،گلگت بلتستان میں ان کی حکومت ہے مجھے بتائیں کہ کیا عدالتی سسٹم ٹھیک ہوا؟کیامہنگائی کم ہوئی؟ تھانہ کلچر ،پٹواری سسٹم یا کسی نظام میں آپ چینجز لائے ہیں؟ جس کی بنیاد پر آپ اب بھی دعوی کرتے ہیں حقیقت یہ ہے پاکستان کی تینوں بڑی پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کی چھتری کے نیچے زندگی گزار رہی ہیں ایک کے منہ سے فیڈر نکالتی ہیں تو وہ چیختی ہیں تو جب دوسرے کے منہ میںفیڈر دیتی ہیں تو وہ خوش ہوتی ہیں۔پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی لڑائی اس بات پر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا فیڈر ہمارے منہ میں ہو کسی دوسرے منہ میں نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے جماعت اسلامی کو موقع دیا تو سودی نظام کی بجائے اسلام کا معاشی نظام لے کرآئیں گے اس نظام کی برکت کی وجہ سے ہر کسی کو اس کا جائز حق ملے گا اور ملک میں حیقیقی معنوں میں خوشحالی آے گی۔
کوئی تبصرے نہیں